ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق چین سے پاکستان کو ایک ارب ڈالرز موصول ہوگئے ہیں جس کی وزارت خزانہ نے تصدیق کردی اور کہا کہ رقم کمرشل قرضہ ہے ، مزیدملیں گے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق چین سے ایک ارب ڈالرز موصول ہونے کے براہ راست اثرات زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق چین سے ایک لاکھ ڈالرز وصول ہونے کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 5 ارب ڈالر کی سطح عبور کرگئے۔
یاد رہے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے بتایا کہ چین سے ایک ارب ڈالر آجائیں گے،
جو ہم نے قرض واپس کیا دوبارہ مل رہا ہے ،چین کے ساتھ اس معاملے پر گفت و شنید مکمل ہوچکی ہے،بینک آف چائنا کے ساتھ بھی 30 کروڑ ڈالر پر بات چیت چل رہی ہے، چین کے سواپ معاہدے کے تحت بھی ڈالرز آئیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر میں تاخیر کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں تاخیر تھی،ہم نے بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر اور ایس ایم ایز پر توجہ دی،3.5 شرح نمو حاصل کی جا سکتی ہے،الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے،سی پی آئی 29 فیصد اور کور انفلیشن 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔
اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ ہے، پنشنرز کو بھی مہنگائی کے تناسب سے دیکھا گیا،ایف بی آر کی ٹیکس کلیکشن کا ہدف سائنسی بنیادوں پر رکھا گیا،ایف بی آر کا نئے مالی سال کا ہدف غیر حقیقی نہیں ہے، مہنگائی اور شرح نمو کے حساب سے ٹیکس کا ٹارگٹ رکھا جاتا ہے،بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کیے گئے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کراچی پورٹ پر کھڑے کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر پر چیئرمین ایف بی آر سے رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے کہا کہ آ ئی ایم ایف نے بیرونی فنانسنگ کی شرائط رکھی جس کو پورا کررہے ہیں ،لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، تمام انتظامات کردئیے گئے ہیں،اللّٰہ تعالیٰ اس ملک کا نگہبان ہے اور یثرب کے بعد دوسری ریاست ہے جو کلمے کے نام پربنی ہے ،ایک گیس پائپ لائن کا اثاثہ 50 ارب ڈالر کا پاکستان کے پاس ہے،ریکوڈک سے 6 ہزار ارب ڈالر حاصل کئے
جاسکتے ہیں ۔