ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اتحادی جماعتوں کے ایک ہنگامی اجلاس کے شرکاء نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے نمٹنے کے لیے ایک واضح پالیسی اپنانے کی تجویز دی ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بلائے گئے اجلاس کے ارکان نے بھی اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے قانون دان پر حملے کی مذمت کی ہے
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا 6 گھنٹے طویل اجلاس ہوا اجلاس میں سیکیورٹی حکام نے شرکت کی، جس میں ملک کی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا 6 گھنٹے طویل اجلاس
22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب، ریاستی عمل داری یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے، اعلامیہ pic.twitter.com/QO01ljTH4U
— PMLN (@pmln_org) March 20, 2023
ملاقات میں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کو سنبھالنے کے لیے مختلف امور پر روشنی ڈالی گئی اور مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ سی سی پی او لاہور نے اجلاس کو زمان پارک کی خرابی کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے اجلاس کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے پیدا کردہ تباہی کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ انتشار پسندوں کو یومیہ اجرت پر رکھا گیا ہے۔
اجلاس میں ملک کی معاشی وسیاسی، داخلی وخارجی ، امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا۔ اجلاس کو معیشت ، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کے لئے وزیراعظم کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا
— PMLN (@pmln_org) March 20, 2023
شرکاء نے اجلاس میں افراتفری پھیلانے والوں کا مقابلہ آہنی ہاتھوں سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہونے والے انتخابات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
اس کے جواب میں سیاسی کارکنوں نے اپنی سفارشات پیش کیں اور متفقہ طور پر عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔ حاضرین نے عدلیہ کے کردار پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ اگر قانون میں سب برابر ہیں تو خان صاحب کے ساتھ قانون سے بالاتر سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟
شرکاء نے عمران خان کے حوالے سے واضح پالیسی اپنانے کی رائے دی۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے آرمی چیف جنرل منیر کے خلاف ‘گھناؤنی’ مہم کی مذمت کی۔
شرکاء نے زور دیا کہ حکومتی رٹ کے نفاذ کے لیے عمران خان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ملاقات میں سابق چیف جسٹس ثاقب ناصر اور خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک پر بھی غور کیا گیا۔ آڈیو لیک کی بھی مذمت کی گئی کیونکہ اس میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے خلاف بیان دکھایا گیا تھا۔
اس پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ تمام پارٹیوں نے – پی ڈی ایم تشکیل دی ہے آئین کے مطابق کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی میں یقین رکھتی ہے۔
پی ڈی ایم قائدین نے ریاست کے اداروں کے ساتھ کھڑے ہونے کو یقینی بنایا اور انتہا پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم کیا۔
اجلاس میں عدلیہ کے کردار پر نظر ثانی کو بھی ناگزیر قرار دیا گیا۔ عدلیہ کی طرف سے جو سہولت عمران خان کے لیے ہے وہ عام آدمی کو بھی ملنی چاہیے، شرکاء نے ابرو اٹھائے۔
’قانون سب کے لیے برابر ہے تو عمران خان کیوں اوپر ہیں، شرکاء کا موقف‘۔
دوران تفتیش گرفتار افراد سے اہم انکشافات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
شرپسندی سے باز نہ آنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے سیکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ملک بھر کے نوجوانوں کے لئے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کے لئے بلاسود اور رعایتی قرض ، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔
— PMLN (@pmln_org) March 20, 2023
جس میں کسان پیکج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی،کم تنخواہ اور آمدن والے لوگوں کے لئے پٹرول کی قیمت میں 50 روپے کی خصوصی رعایت دینے کی سکیم،
— PMLN (@pmln_org) March 20, 2023