اسلام آباد (ڈیلی دھرتی ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی اور سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز عامر کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اکاؤنٹ کی تفصیلات لینی ہیں کیونکہ ملزم سارہ سے مختلف اوقات میں رقم کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔فاضل جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ کتنے دن کا ریمانڈ ہو چکا ہے جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے۔ حکومتی وکیل نے کہا کہ ملزم ایاز امیر سے برآمد ہونے والا موبائل فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ شاہنواز امیر نے خود کہا کہ موبائل میں تصویر رہ گئی ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا موبائل فون پراسیکیوٹر نے لیا؟
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ اس کے قبضے میں ہے۔ موبائل ملزم کو دیا جاتا تو بحال ہو جاتا۔
ایاز امیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موبائل فون کا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ واٹس ایپ ڈیٹا موجود ہے اور اسے فرانزک کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم شاہنواز اور متولہ سارہ کے نکاح خواں مولوی غلام مرتضیٰ ، نکاح کے گواہان معدبر شاہ، سجاد اور بابر کو شامل تفتیشش کر لیا گیا واقعے کے اہم کردار ملزم شاہنواز کے ماموں عالمگیر شاہ کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا۔
پولیس نے پراپرٹی ڈیلر عثمان اور ہارون کو بھی شامل تفتیش کر لیا۔
مقتولہ سارہ کے قتل کے بعد لڑکے کے خاندان نے پرانی تاریخ میں نکاح رجسٹر کرایا نکاح چکوال کی مسجد میں 10 جولائی کو ہوا۔
سارہ 21جولائی کو دبئی چلی گئی جب کہ 26 جولائی کا دوبارہ پاکستان آئی
ملزم نے اسے پراپرٹی میں انویسٹمنٹ سے متعلق قائل کیا۔ملزم شاہنواز نے مقتولہ سارہ کو مری میں اپارٹمنٹ خریدنے کو کہا جس میں سارہ نے 50 ہزار روپے بیانئے کی مد میں عثمان کو ادا کیے