اسلام اباد ( بیورو رپورٹ )خیبر پختونخوا کے پرامن ضلع مردان کے پوش علاقے بینک روڈ پر ایک ایسا لرزہ خیز واقعہ پیش آیا جس نے پورے شہر کو غم و غصے اور دکھ میں مبتلا کر دیا۔ انسانیت کو شرم سار کر دینے والے اس واقعے میں نامعلوم افراد ایک نومولود بچے کو سڑک کنارے پھینک کر فرار ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کی ٹیم کو اطلاع ملتے ہی فوری طور پر موقع پر پہنچ کر معصوم جان کو تحویل میں لے لیا اور ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔ یہ نومولود بچہ ایسے حالات میں ملا جس میں کوئی بھی جاندار زیادہ دیر زندہ نہ رہ سکتا، مگر خوش قسمتی سے بچہ زندہ تھا۔
معاشرے کے منہ پر طمانچہ!
یہ پہلا واقعہ نہیں — کچھ عرصہ قبل تخت بھائی کے علاقے میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ وہ عناصر کون ہیں جو زندگی کی شروعات کرنے والی ان معصوم سانسوں کو کوڑے کی طرح پھینک دیتے ہیں؟ وہ ماں باپ کون ہیں جنہوں نے اپنی اولاد سے یوں منہ موڑ لیا؟
سوالات اٹھنے لگے — خاموشی کیوں؟
شہر میں سیف سٹی کیمرے کہاں ہیں؟
پولیس نے اب تک کتنے واقعات کی تحقیقات کی؟
سماجی تنظیمیں اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی کارکردگی کہاں گئی؟
کیا ہم ایک بے حس معاشرہ بنتے جا رہے ہیں؟
پنجاب اور اسلام آباد کے بعد اب خیبر پختونخوا — اور خاص کر مردان جیسے اہم شہر میں اس طرح کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ کیا اب یہ معمول بن چکا ہے کہ ایک بچہ پیدا ہوتے ہی سڑکوں پر پھینک دیا جائے؟ آخر کب تک یہ ظلم سہتے رہیں گے معصوم بچے؟
سماج کا امتحان یا انسانیت کی موت؟
اس واقعے کے بعد مقامی آبادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کو فوری تحقیقات کا آغاز کرنا چاہیے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مجرموں کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دوسری جانب سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی خاموشی بھی لمحہ فکریہ ہے۔