ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اس کے خلاف کارروائی ضرور کی جائے گی ۔
پولیس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتاریاں زیادہ ہونے کی صور ت میں کارکنوں کو پنجاب کے دیگر اضلاع منتقل کیا جائے گا کیونکہ لاہور کی دوجیلوں میں مزید قیدیوں کیلئے گنجائش موجود نہیں ۔
پولیس کا یہ بیان پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جہاں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد زمان پارک اور چئیرنگ کراس (فیصل چوک ) پہنچنا شروع ہوگئی ہے ۔
اس تحریک کا مقصد انتخابات ، معاشی عدم استحکام اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں پر مبینہ کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
https://twitter.com/abaadfarooq/status/1628295964615143425?t=Vx17vaH99EHhL_txVujw7w&s=19
ادھر پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی اور جنرل سیکرٹری اسد عمر نے بھی تحریک کے پہلے روز ہی گرفتاری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف سنٹرل پنجاب ونگ کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں ’ جیل بھرو تحریک ‘ پر تفصیلی غور کیا گیا جبکہ صدر لاہور شیخ امتیاز محمود کی جانب سے شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی گئی اور تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے حکمت عملی طے کی گئی۔
پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر سرفراز چیمہ، ولید اقبال، مراد راس 200 کارکنوں کے ساتھ دوپہر 2 بجے چیئرنگ کراس لاہور میں حکام کے سامنے ہتھیار ڈالیں گے، مال روڈ جانے سے قبل زمان پارک میں تقریب کا انعقاد کیا جائے گا، اگر حکومت نے گرفتاری سے انکار کیا تو پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان چیئرنگ کراس مال روڈ پر دھرنا دیں گے۔
دوسری جانب پارٹی کے سوشل میڈیا پر کارکنان کو مہم کے لیے ترغیب بھی دی جارہی ہے اور پارٹی رہنماؤں کے پیغامات وقتاً فوقتاً شیئر کیے جا رہے ہیں، اس ضمن میں عمران خان نے ایک دن پہلے ایک ویڈیو پیغام میں کارکنان پر زور دیا تھا کہ وہ خوف کے بت توڑتے ہوئے جیلیں بھر دیں ۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 17 فروری کو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کے دوران 22 فروری کو لاہور سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔