ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے گلوکارہ میشاء شفیع کے علی ظفر کے خلاف جنسی حراسانی کیس پر سماعت کے دوران میشا شفیع کی کینیڈا سے بذریعہ وڈیو لنک جرح کی اجازت دے دی ۔
عدالت نے میشا شفیع کی درخواست منظور کرنے کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کر دیا ہے ۔ حکم نامے کے مطابق گلوکارہ میشا شفیع کو محض ایک بیان ریکارڈنگ کے لیے پاکستان آنے کی ضرورت نہیں، میشا شفیع کو جرح کے لیے کینیڈا میں پاکستانی ایمبیسی جانے کی بھی ضرورت نہیں ۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پچھلے 8 ماہ سے میشا شفیع سے جرح ہو رہی ہے، جرح میں تاخیری حربوں سے متاثرہ فریق پر دباو ڈال کر بیان بدلوانے کی کوشش کی جاتی ہے ، جرح کے دوران جج کو خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھنا چاہئے، جج اگر محسوس کرے کہ جرح کا حق غلط استعمال ہو رہا ہے تو اسے مداخلت کرنی چاہئے۔سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق کیس میں میشا شفیع کا بیان اہمیت کا حامل ہے، عدالت میں بیان ریکارڈنگ کے لیےورچوئل موجودگی بھی کافی ہے، یہ بہترین وقت ہے کہ عدالتوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو۔جسٹس منصور علی شاہ نے حکمنامہ تحریر کیا ہے
واضح رہے کہ میشا شفیع نے جنسی ہراسانی کیس میں کینیڈا میں مقیم ہونے پر بذریعہ وڈیو لنک جرح کی اجازت کی درخواست دائر کی تھی ،میشا شفیع 2016 سے کینیڈا میں مقیم ہیں اور دو بچوں کی والدہ ہیں۔میشا شفیع کو محض ایک بیان ریکارڈنگ کے لیے پاکستان آنے کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ
میشا شفیع کو جرح کے لیے کینیڈا میں پاکستانی ایمبیسی جانے کی بھی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ
پچھلے 8 ماہ سے میشا شفیع سے جرح ہو رہی ہے، سپریم کورٹ
بدقسمتی سے جرح میں تاخیری حربوں سے متاثرہ فریق پر دباو ڈال کر بیان بدلوانے کی کوشش کی جاتی ہے ، سپریم کورٹ
جرح کے دوران جج کو خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھنا چاہئے، سپریم کورٹ
جج اگر محسوس کرے کہ جرح کا حق غلط استعمال ہو رہا ہے تو اسے مداخلت کرنی چاہئے، سپریم کورٹ میشا شفیع جنسی ہراسانی کیس میں ان کا بیان اہمیت کا حامل ہے، حکمنامہ
عدالت میں بیان ریکارڈنگ کے لیےورچوئل موجودگی بھی کافی ہے، سپریم کورٹ
یہ بہترین وقت ہے کہ عدالتوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو، سپریم کورٹ
جسٹس منصور علی شاہ نے حکمنامہ تحریر کیا ہے