ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک)تفصیلات کےمطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان یا دیگر ملکوں کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے والے کسی بھی شخص کو گرفتار کر کے بغاوت کے الزام میں مقدمہ چلائیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جو کوئی بھی یہاں موجود ہے، انہیں ایسی کسی بھی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ہم نے سب کو یقین دلایا ہے کہ کسی دوسرے ملک کیلئے خطرہ نہیں بنیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان پہاڑوں اور دشوار گزار علاقوں سے گزرنے والی ایک طویل باؤنڈری لائن ہے،انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں سنجیدگی سے پُرعزم ہیں اور اپنے برادر ملک (پاکستان) کو یقین دلاتے ہیں ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
فوجیوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 29 ستمبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے جنرل ایریا خرلاچی میں ہوا،جس میں 27 سالہ سپاہی جمشید اقبال – جو چنیوٹ کا رہائشی تھا، دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گیا۔
فوج کے میڈیا ونگ نے اپنے بیان میں لکھا، “پاکستان دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ عبوری افغان حکومت مستقبل میں ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے گی۔”
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خلاف پاکستان کی سرحدوں کے دفاع کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔