ایران حجاب تنازعے پر ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری
ڈیلی دھرتی (ویب ڈیسک )ایران میں پولیس حراست میں نوجوان لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرنے پر سابق صدر ہاشمی رفسنجانی کی صاحبزادی کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق فائزہ رفسنجانی نے حکومت کی جانب سے مظاہروں کو ہنگامہ قرار دینے پر تنقید کی تھی جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق فائزہ رفسنجانی ایران میں خواتین کے حقوق سے متعلق سرگرم رہتی ہیں، حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے انہیں پہلے بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
واضح رہے کہ ہاشمی رفسنجانی ایران کے چوتھے منتخب صدر تھے، وہ 2 بار 1989 اور 1993 میں صدر منتخب ہوئے۔
ایران کے ایک قانون ساز نے یہ بات ایسے وقت کہی ہے، جب حکومت نے مہسا امینی کی موت پر احتجاج کے خلاف اپنا رویہ مزید سخت کر دیا ہے۔ مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں
ایران کے ایک قانون ساز نے مہسا امینی کی موت کے خلاف برہنہ سر احتجاج کرنے والی خواتین کو ”فسادی” قرار دیا اور کہا ہے جو ایسا کر رہی ہیں، وہ ”خود کی جسم فروشی کے لیے نکلی ہیں۔”
تہران سے تعلق رکھنے والے قانون ساز محمود نباویان نے یہ تبصرہ ایک ایسے وقت کیا، جب مہسا امینی کی موت کے بعد جاری مظاہروں کے خلاف حکام کا رویہ مزید سخت ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ 22 سالہ مہسا امینی کی موت پولیس کی حراست کے دوران ہو گئی تھی، جس کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے
قانون ساز نباوین نے کہا کہ حجاب نہ کرنا، یا سر سے اسکارف اتارنا، عوام میں برہنہ ہونے کے مترادف ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے بھی اسی طرح کے ایک بیان میں مظاہرین کو ”منافق، فسادی، ٹھگ اور فتنہ پرست” قرار دیا۔
نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کا 16 ستمبر کو اس وقت انتقال ہو گیا تھا جب ملک کی اخلاقی پولیس نے انہیں حجاب سے متعلق سخت قوانین کی مبینہ نافرمانی کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ ان کی موت کے بعد سے ہی خواتین کی قیادت میں مظاہرے پورے ایران میں پھیل چکے ہیں۔ اس دوران بعض خواتین مظاہرین نے ریلیوں میں بطور احتجاج اپنے حجاب اتار کر جلا دیے، جبکہ کچھ نے اپنے بال بھی کاٹ دیے۔