سارہ قتل کیس ملزم شاہ نواز کے مزید انکشافات
اسلام آباد (دھرتی نیوز ) تفصیلات کے مطابق ملزم شاہ نواز نے اپنے ایک بیان میں پولیس کو بتایا کہ ’’وہ مجھے قتل کرنا چاہتی تھی۔ وہ اچانک آکٹوپس بن گئی تھی۔ اس کے چھ ہاتھ نکل آئے تھے۔ وہ مجھے مارنا چاہتی تھی۔ اصل میں سارہ ایک ٹرمینیٹر تھی، جو مجھے مارنے کے لیے ہی آئی تھی سارہ کے چھ ہاتھ نکل آئے تھے،یہ وہ بیان ہے جو ملزم شاہ نواز اس وقت پولیس کو دے رہا ہے
اس کیس میں عدالت نے ملزم کے والد سینئرصحافی ایاز امیر کا نام عدم ثبوت کی بنا پر مقدمے سےخارج کر دیا ہے، جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا ہے
وائس آف امریکہ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم شاہ نواز امیر بالکل نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے انداز میں خود کو پیش کر رہا ہے۔ کبھی وہ خود کو مخبوط الحواس ظاہر کرتا ہے اور کبھی مکمل پاگل کے طور پر پیش کرتا ہے۔ اکثر بات چیت میں اس کا انداز کسی فلسفی کی طرح ہوتا ہے۔
پولیس کے مطابق مقتولہ نے مرنے سے قبل مزاحمت بھی کی اور ملزم کے ہاتھوں کو پکڑنے کی کوشش کی، جس دوران اس کے ناخنوں سے لگنے والی کھرونچیں اب بھی ملزم کے بازو پر موجود ہیں جب کہ جم میں استعمال ہونے والے ڈمبل پر بھی ملزم کے خون کے نشان پائے گئے ہیں
ملزم نے ایک موقع پر یہ بھی کہا کہ ان کے والد ایاز امیر پر بھی کچھ عرصہ قبل حملہ ہوا تھا، لہذا ان کو شک تھا کہ سارہ بھی انہیں لوگوں میں سے ہے، جو ان کے والد کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔
پولیس کی جانب سے اکاؤنٹ کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جس کے مطابق ابتدائی معلومات میں سامنے آیا ہے کہ مقتولہ نے کچھ عرصہ قبل اسے مرسڈیز گاڑی خریدنے کے لیے رقم منتقل کی تھی، جس کے بعد ملزم نے اپنے نام سے گاڑی خریدی۔ اس کے علاوہ بنی گالہ کے علاقے میں ایک پلاٹ کے خریداری کے لیے رقم بھی بھجوائی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ رقم واپس چلی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ایک فلیٹ کے لیے 10 لاکھ روپے کی رقم بھی مقتولہ کی طرف سے ملزم کو ارسال کی گئی تھی۔
سارہ انعام کینیڈین نژاد تھیں اور ابوظہبی میں ایک سرکاری ادارے میں کام کر رہی تھیں، جہاں ان کی تنخواہ پاکستانی روپوں میں 30 لاکھ کے قریب تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جو شواہد سامنے آ رہے ہیں اس کے مطابق ان کے درمیان ہونے والی آن لائن گفتگو میں بھی رقم کے بارے میں تکرار ہوئی تھی جب کہ ان کی تین ماہ قبل ہونے والی شادی کے بعد دو سے تین مرتبہ سارہ پاکستان آئی اور آخری مرتبہ جب وہ پاکستان پہنچی تو ملزم شاہ نواز امیر اپنی بیوی کو لینے ایئرپورٹ بھی نہیں گئے۔