ناظرین الحمداللہ ہم مسلمان ہیں اور اللہ اور اُس کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے ماننے والے ہیں تو ایسے میں اسلام کے بارے میں چھوٹی چھوٹی باتوں اور انتہائی اہم سوالوں کے جوابات کا علم ہونا ضروری ہے ۔
ہم انگریزوں کی طرز زندگی پر چلنے لگے ہیں جس کی وجہ سے ہم زندگی کے احساس اور اہم ترین پہلووں اور قیمتی اسلامی معلومات سے محروم ہیں خیر ہمیں چاہیے کہ ہم ایسی چھوٹی چھوٹی ضروری باتوں کے بارے میں ضرور پڑھیں سمجھیں اور آن لائن یا کسی لائبریری میں ریسرچ کریں اپنے سوالات کے جوابات تلاش کریں تا کہ ہمیں اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کے اصولوں کا علم ہوجائے ۔
حضرت عبیداللہ بن ابی رافع اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کی ولادت کے وقت ان کے کان میں اذان دیتے ہوئے دیکھا جس طرح نماز میں اذان دی جاتی ہے”۔
امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو نقل فرماکر لکھتے ہیں:یہ حدیث صحیح ہے اور اسی پر عمل کیا جاتا ہے۔
یہی روایت سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب المولود یؤذن فی اذنہ، (2/355) (ط: مکتبہ رحمانیہ لاہور) میں بھی موجود ہے۔
مظاہر حق شرح مشکوۃ المصابیح میں علامہ قطب الدین خان دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
” اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ کی پیدائش کے بعد اس کے کان میں اذان دینا سنت ہے ۔ مسند ابویعلی موصلی میں حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بطریق مرفوع( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ) نقل کیا ہے کہ: ” جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کے دائیں کان میں اذان دے اور بائیں کان میں تکبیر کہے ، تو اس کو ام الصبیان سے ضرر نہیں پہنچے گا”
سُنت کے مطابق بچے کے کان میں اذان دینے کیلئے سب سے پہلے بچہ پیدا ہونے کے بعد اُس کو نہلائیں اور پھر اُس کو اپنے ہاتھوں پر اُٹھائیں اور قبلہ رُخ ہوکر پہلے بچے کے دائیں کان میں اذان اور پھر بائیں کان میں اقامت کہیں ۔ حي علی الصلاة اور حي علی الفلاح کہتے ہوئے دائیں بائیں چہرہ بھی پھیریں، البتہ دورانِ اذان کانوں میں انگلیاں ڈالنے کی ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ نومولود کے کان میں عام اذان دی جائے گی.الصلوة خير من النوم کے الفاظ نہیں کہے جائینگے.
جماعت قائم ہونے سے پہلے ایک شخص مدھم (آہستہ ) آواز سے جلد از جلد اذان کے الفاظ پڑھتا ہے اور اسی کو اقامت اور تکبیر کہتے ہیں۔
اذان اور اقامت میں تھوڑا سا فرق ہے اور وہ یہ کہ ’’ اذان میں کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں رکھتے ہیں اقامت میں نہیں، اذان بلند جگہ اور مسجد سے باہر کہی جاتی ہے۔ اقامت جماعت کی جگہ صف کے اندر ، نماز سے ملی ہوئی ، امام کے دائیں یا بائیں کہی جاتی ہے اور اقامت میں ’’حی علی الفلاح ط‘‘ کے بعد دو مرتبہ یہ کلمے پڑھے جاتے ہیں ’’قد قامت الصلٰوۃ قدقامت الصلٰوۃ‘‘(نماز قائم ہو چکی نماز قائم ہو چکی)۔