اگر آپ پڑھی لکھی ہیں اور انگلش اردو اچھے سے پڑھا سکتی ہیں تو اس مہنگائی کے دور میں اس سے آسان کام نہیں ہے آپ گھر بیٹھے بچوں کو ٹیوشن پڑھا کر ماہانہ 20 سے 30 ہزار آسانی سے کما سکتی ہیں ۔
اب آپ یہ مت کہنا کہ یہ کام تو ہمیں معلوم ہے اگر معلوم ہوتا تو آپ کو یہ کام کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس کام میں آپ گھر بیٹھے 2 سے 3 گھنٹے بچوں کو پڑھا کر ماہانہ اچھی آمدنی حاصل کرسکتی ہیں ۔
مان لیں اس وقت مہنگائی کے دور میں اگر کم سے کم بچوں کی ٹیوشن فیس کی بات کریں تو پلے گروپ سے پرائمری تک 1500 روپے عام محلوں میں فیس وصول کی جاتی ہے یہ بات ہم مڈل کلاس سکول کے بچوں کی کر رہے ہیں ایسے ہی اگر ہم کلاس ششم سے کلاس دہم کی بات کریں تو 2500 سے 3500 فیس لی جارہی ہے ۔
ایک اندازہ لگائیں کہ آپ کے پاس اگر پلے گروپ سے پرائمری تک 20 بچے بھی ٹیوشن پڑھنے آ جائیں تو آپ آرام سے 30000 روپے ماہانہ کما سکتی ہیں اور اگر ہم بات کریں کہ آپ کے پاس کلاس نہم اور دہم کے اگر 10 سٹوڈنٹس بھی آ جاتے ہیں تو آپ اُن کا اگر کم سے کم 2500 فی سٹوڈنٹ کا حساب لگائیں تو 25000 ماہانہ آپ کی آمدن ہوسکتی ہے ۔
میرے جاننے والی بے شمار خواتین ایسی ہیں جو گھر بیٹھے 30 سے 40 بچوں کو شام کے وقت ٹیوشن پڑھا رہی ہیں اور ان کی کمائی 40 ہزار سے 50 ہزار روپے ماہانہ ہے اس میں انہوں نے اپنی کمائی کو مزید بڑھانے کیلئے اور بھی طریقہ کار استعمال کررکھے ہیں جیسا کہ اُنہوں نے بچوں کی کھانے پینے کی تھوڑی بہت چیزیں اپنے گھر میں رکھی ہوئی ہیں جو بچے اُن کے پاس ٹیوشن کے وقت آتے ہیں وہ وہاں سے چیز خرید کر کھالیتے ہیں ۔
ایسے ہی انہوں نے اپنے پاس گھر میں ہی تھوڑا سا اسٹیشنری کا سامان بھی رکھا ہوا ہے جیسے کہ بچوں کیلئے پینسل ربڑ شاپنر کاپیاں وغیرہ اس سے بھی ان کو منافع مل جاتا ہے ۔
سب سے پہلے تو ایک اندازہ لگانا ہوگا کہ آپ کی گلی محلہ میں کتنے گھر ہیں اور ہر گھر سے کتنے بچے ایسے ہیں جو کہ سکول وغیرہ جاتے ہیں پھر اس کے بعد آپ کو ایک فلیکس پرنٹ کروانا چاہیے جو کہ آپ اپنے گھر کے باہر دروازے پر لگا سکیں اس پر واضح لکھا ہو کہ یہاں پر پلے گروپ سے کلاس دہم تک بچوں کو ٹیوشن پڑھائی جاتی ہے یا پھر جس کلاس تک آپ آسانی سے ٹیوشن پڑھا سکیں مثال کے طور پر آپ پرائمری کلاس تک آسانی سے بچوں کو ٹیوشن پڑھا سکتے ہیں تو آپ اپنے فلیکس پر لکھیں کہ پلے گروپ سے پرائمری کلاس کے بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کیلئے تشریف لائیں ۔
اب آپ ایسا کریں کہ کچھ بروشر پرنٹ کروائیں جن کو اشتہار یا فلائیر بھی کہتے ہیں کم سے کم آپ کو 2 ہزار اشتہار پرنٹ کروانے چاہیے اب آپ یہ اشتہار اپنی گلی یا آس پاس کی گلیوں میں ہر گھر میں تقسیم کروانے ہیں مان لیں آپ کے محلہ میں 500 گھر ہیں تو آپ ایسا کریں کہ پہلے ہفتہ 500 اشتہار تقسیم کروائیں پھر ایک ہفتہ چھوڑ کر دوسرے ہفتہ پھر ان تمام گھروں میں 500 اشتہار تقسیم کروائیں ایسے ہی آپ نے 4 ہفتوں میں 2000 اشتہار اپنے محلہ میں تقسیم کروانے ہیں ۔
مارکیٹنگ کا ایک اصول ہے کہ جب آپ اپنی پروڈکٹ یا سروس کو بار بار لوگوں کو دیکھاتے ہیں یا بتاتے ہیں تو لوگ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اگر آپ مسلسل 4 ہفتے اپنے ٹیوشن سینٹر کا اشتہار لوگوں کے گھروں میں تقسیم کروائیں گے تو یقین کریں آپ کے پاس اچھے سٹوڈنٹس ہوجائیں گے ۔
ہوسکتا ہے پہلے ہفتے آپ کے پاس کوئی بھی نہ آئے دوسرے ہفتہ کوئی ایک یا دو سٹوڈنٹ آپ کے پاس داخلہ لے لیں ایسے ہی جب تیسری یا چوتھی مرتبہ آپ کے اشتہارات لوگوں کے پاس جائیں گے تب آپ کے پاس بچے داخلہ لینا شروع کردیں گے پھر آپ اگر اس کام کو بڑھانا چاہتے ہیں تو اسی عمل کو بار بار ہر ماہ دہراتے رہیں آپ کے پاس سٹوڈنٹس کا ڈھیر لگ جائے گا شروعات میں ہر کام کو شروع کرنے میں اور چلنے میں وقت لگتا ہے اس لئے آپ کو صبر کیساتھ کام کرنا ہوگا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
میری ایک سٹوڈنٹ ہے جس نے گھر سے بیٹھے ٹیوشن سینٹر کا آغاز کیا آہستہ آہستہ اس کے پاس سٹوڈنٹس بڑھتے گئے اب وہ ایک بڑی بلڈنگ لے کر وہاں اپنی ٹیوشن اکیڈمی چلا رہی ہے اب اُس نے اپنے پاس کچھ ٹیچرز کو رکھ لیا ہے پڑھانے کیلئے گھر کے ٹیوشن سینٹر سے اکیڈمی تک پہنچنے میں اس کو پورا 1 سال لگا ہے 1 سال میں اس نے اپنی اکیڈمی بنا لی ہے ۔
جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہیں آج کل بچوں کو سکول کے ساتھ ایکسٹرا کلاسز کی ضرورت ہوتی ہے اور ہر ماں باپ یہی چاہتا ہے کہ اس کے بچے اچھی تعلیم حاصل کریں تو اگر آپ ٹیوشن سینٹر کا آغاز کرتے ہیں تو آپ کا یہ کام چل سکتا ہے ۔
شروع شروع میں آپ ایسا بھی کرسکتے ہیں کہ 1 ماہ کیلئے بغیر فیس کے پڑھا سکتے ہیں اس میں آپ کا یہ پہلا 1 ماہ فری میں بچوں کو پڑھانے سے آپ اُن بچوں کو اپنے ساتھ لانگ ٹائم لے کر جا سکتے ہیں ۔
میں ایسے کافی ٹیچرز کو جانتا ہوں جنہوں نے مختلف کلاسوں کے نوٹس بنائے ہوئے ہیں اور وہ وہی نوٹس اپنے سٹوڈنٹس کو سیل کرتے ہیں مثال کے طور پر میٹرک کے یا پھر ایف اے یا بی اے کے مختلف نوٹس بنا کر بھی آپ اپنے پاس آنے والے بچوں کو سیل کرسکتے ہیں اس سے بھی آپ کی کمائی اچھی خاصی ہوسکتی ہے ۔
دیکھیں ہر کام شروع کرنے سے پہلے مشکل ہی ہوتا ہے جب آپ اس کام کو کرتے ہیں اور بار بار کرتے ہیں تو یہی مشکل کام آپ کے لئے آسان ہوجاتا ہے اس لئے زیادہ سوچنے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے آپ اگر پڑھی لکھی ہیں تو آپ کو بچوں کیلئے ٹیوشن سینٹر بنالینا چاہیے کیونکہ ایک تو آپ باعزت باپردہ گھر سے یہ کاروبار کرسکتی ہیں دوسرا آپ کو اس کام کیلئے زیادہ انویسٹمنٹ کی ضرورت نہیں ہے انویسٹمنٹ بس وہی ہے جو آپ نے گھر کے پاس فلیکس لگوانا ہے یا پھر آپ شروعات میں 2000 اشتہارات پرنٹ کروا کر تقسیم کروائیں گے اس پورے کام پر آپ کا زیادہ سے زیادہ 5000 روپے کی لاگت آئے گی ہوسکتا ہے اس سے بھی کم لاگت آئے ۔
اُمید ہے آپ کو کام کی سمجھ آئی ہوگی اگر آئی ہے تو شروع کریں اللہ آپ کو کامیاب کرے گا۔ پوسٹ اچھی لگی ہو تو اپنے دوستوں رشتے داروں کیساتھ ضرور شیئر کریں ہوسکتا ہے کسی کے کام آجائے اور وہ یہ کام شروع کرکے باعزت روزگار حاصل کرسکے ۔